516 1 - 517Shares
یہ کالم لکھنے کی ضرورت اس لیٗے پیش آ رہی ہے، کہ ان واقعات سے پردہ اٹھایا جاے جن کا سامنا ذاتی طور پر کر رہا ہوں، اور ہسپتال میں داخلے کے دوران ضروری سمجھا کہ آپ سے شیٗر کر لیا جاٗے ۔ مقصد ہرگز نہیں ہے کہ ڈرایا جاٗے ، تاہم احتیاط اور مزید احتیاط کی ضرورت ہے۔
جون کے شروع میں میرا کرونا کا اینٹی باڈی ٹیسٹ ہوا۔ خیال تھا کہ پازیٹیو آٗے گا۔ اور ایسا ہی ہوا۔ ایک اندرونی خوشی محسوس ہوٗی، کہ چلو اچھا ہوا ، علامت بھی نہیں ہوٗی اور میں فارغ!! مگر ایک وسوسہ بھی تھا۔ اس کی حفاظت وقتی ہے یا داٗمی؟ بس اسی سوچ کے ساتھ دوبارہ آٗی جی جی ٹیسٹ اگست میں کروایا، اور اس بار بھی پازیٹو آیا، مگرٹیٹر کافی کم تھے۔ دل مگر مطمٗن ہوا کہ میں محفوظ ہوں۔ اس بارے میں کچھ لٹریچر بھی دیکھا کہ کیا یہ مرض دوبارہ ہو سکتا ہے؟ مگر کوٗی حتمی نتیجہ نہ نکل سکا۔
حالیہ وباء کی دوسری فیز میں یہ سوال کٗی بار پوچھا گیا، کہ کیا یہ مرض دوبارہ ہو سکتا ہے، یا نہیں؟ تو جواب میرے پاس تو ذاتی تجربے سے اب بڑا واضح ہے!! بالکل ہو سکتا ہے۔
ایک امکان یہ ہے کہ اس واٗرس کی یہ کوٗی دوسری تبدیل شدہ شکل ہے، اور جنہیں میری طرح پہلے ہو چکا تھا، مزید احتیاط کریں۔ دوسری شکل یہ ہے کہ اس مرض کی حفاظتی اینٹی باڈیز صرف وقتی ہیں،یا حفاظت نہیں کرتیں، اور کم ہونے پر واٗرس دوبارہ حملہ کر دے گا۔
اس سے ایک اور مسٗلے کی طرف بھی نشان دہی ہوتی ہے، کہ واٗرس ایک سال کے اندر دوبارہ حملہ آور ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ ویکسین کے ٹراٗل کس قسم کی واٗرس کے ہو رہے ہیں، خصوصا اگر ایک سے زیادہ واٗرس ہیں؟ یا اینٹی باڈیز حفاظت کر بھی رہی ہیں یا نہیں؟ اور اس کا اثر کتنے عرصے رہے گا؟
تمام سوال تحقیق طلب ہیں۔ مگر یہ واضح ہے۔ سخت احتیاط کی ضرورت ہے۔ جنہیں نہیں ہوا، انہیں بھی، اور جنہیں ہو چکا، انہیں بھی!! اور ویکسین لگوانے والے بھی احتیاط برتیں۔ مقصد ڈرانا نہیں، مگر احتیاط، احتیاط اور مزید احتیاط کی ضرورت ہے!!!
516 1 - 517Shares