83 - 83Shares
عجیب عورت تھی۔ پہلے ایک پلندا پکٹرا کر کہنے لگی آپ کے گھرصفائی کا کام کرتی رہی ہوں۔ میرا علاج کر دو، میں نے کہا
پھر آپ نے کیا کیا؟ بیگم بولیں
کیا کرنا تھا؟ جھنجھلاہٹ ہوئی، کیونکہ سرجن کا معاملہ تھا، خوامخواہ میرے پاس آگٗئی۔ پھر جب میں نے کہا کہ زخم ٹھیک نہیں ہو رہا، تو اسی سرجن کے پاس واپس جاوٗ!! میں نہیں کر سکتا اس مسٗلے کو حل!! کیونکہ خود دیکھو زخم کھلا تھا، پٹیاں کر رہی تھی اور خود کہہ رہی تھی اس میں سے روز ڈھیروں پس نکلتا ہے۔ میں نے کہہ دیا اسی کے پاس جاوٗ جس نے آپریشن کیا ہے۔ یہ میرا کام نہیں۔
آپ نے کسی کا پتہ یا ریفرنس دے دیا ہوتا! وہ بولیں اس طرح خراب ہوۓ معاملے میں کوئی ہاتھ نہیں ڈالتا۔ ان صاحب سے میری کوئی ملاقات نہیں، ہاں نام ضرور جانتا ہوں۔ میں انہیں کیا لکھوں؟ میں نے اپنی صفائی پیش کی۔ اور پھر اگر کسی جان پہچان والے کے پاس بھیجوں، تو وہ کیا جانے اندر کیا مسٗلہ ہے؟ یہی بہتر ہے کہ پہلے سرجن کے پاس جاۓ۔ بس میں نے یہی کہہ کر رخصت کر دیا، کیونکہ اسی میں اس کی بہتری تھی۔ اور ہاں، کیونکہ وہ کہہ رہی تھی کہ پرانی ملازمہ ہے، میں نے فیس کا منع کروا دیا۔ حاتم طائی کی قبر پر لات مارتے، میں نے ایک سرشاری سے اعلان کیا!!
وہ آپ کے پاس ایک آس لے کر آئی تھی، اور!! ایک پرچی ہی پکڑا دی ہوتی!! اور بیگم خاموش ہو گٗیں۔
میں پہلے تو چپ ہوا، پھر سوچ میں ڈوب گیا۔ اب دو گھنٹے بعد بھی یہ بات دماغ سے نہیں نکل رہی۔ ایک اندرونی خلش ہے جو مستقل ملامت کر رہی ہے!! دل کہہ رہا ہے کہ ان کی بات ٹھیک تھی، مگر اب اس کا مداوا کیسے ہو؟
محمد عمران حسن خان
ای میل:
mimranhkhan@hotmail.com
83 - 83Shares